عشق کے دریا میں جب بہنا پڑتا ہے
غم ہجراں کے بحران کو سہنا پڑتا ہے
خاموشی تو غم دل کا پتہ دیتی ہے
درد چھپانے کو زباں سے کچھ کہنا پڑتا ہے
جب معلوم ہو حقیقت اپنے ہی مقدر کی
صدائے دل پر بھی چپ تو رہنا پڑتا ہے
ذرا سی منافقت ضروری ہے زندہ رہنے کو
اجنبی دل میں بسا کر ساتھ اپنوں کےرہنا پڑتا ہے
دشت تنہائی میں شب کدھر کو گزرتی ہے
کرب کے لمحوں میں اس کو یاد کرنا پڑتا ہے
غم ہجراں کے بحران کو سہنا پڑتا ہے
خاموشی تو غم دل کا پتہ دیتی ہے
درد چھپانے کو زباں سے کچھ کہنا پڑتا ہے
جب معلوم ہو حقیقت اپنے ہی مقدر کی
صدائے دل پر بھی چپ تو رہنا پڑتا ہے
ذرا سی منافقت ضروری ہے زندہ رہنے کو
اجنبی دل میں بسا کر ساتھ اپنوں کےرہنا پڑتا ہے
دشت تنہائی میں شب کدھر کو گزرتی ہے
کرب کے لمحوں میں اس کو یاد کرنا پڑتا ہے
Comments
Post a Comment