ہم میں سے ہر کوئی تبدیلی چاہتا ہے لیکن کوئی بھی خود کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔
آج ایک کام والا حکومت کو برا بھلا کہہ رہا تھا کچھ دیر بعد وہ اپنے کام میں واپس لگ گیا اور 1 بجے بولا اچھا سر اب میں جاتا ہوں، میں نے پوچھا کہ چھٹی تو 2 بجے ہونی ہے تو 1 بجے کیوں تو آگے سے بولا سر میں نے 2 بجے اپنی پرائیویٹ نوکری پر جانا ہے۔ تب مجھے اندازہ ہوا کی میرے سمیت ہم سب حکومت کا رونا روتے ہیں لیکن ہم خود کرپٹ ہیں۔ ہم کسی اور کے لیے پروٹوکول نہیں چاہتے لیکں اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے پروٹوکول چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہسپتال جاتے وقت ہم کسی جاننے والے ڈاکٹر کو لے جاتے ہیں، ہوائی اڈے پر اپنے کسی ائیرپورٹ سیکورٹی والے سے رابطہ ہو گا، ریلوے میں کسی اپنے سے کہہ کر کسی اور کی سیٹ کینسل کروا کر اپنی بکنگ کروا کر، لال اشارہ توڑنے پر پولیس والا روکے تو کسی اپنے پولیس والے کو کال ملا کر، ہم پروٹوکول لیتے ہیں تا کہ ہمیں لمبی قطاروں میں کھڑا نہ ہونا پڑے اور دیر سے آنے پر بھی انتظار نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب قطاریں توڑ کر پروٹوکول کے غرور میں جا رہے ہوتے ہیں تو ہمیں شرم بھی نہیں آتی کی کچھ لوگ جن میں میلوں دور سے آئے بزرگ بچے، عورتیں اور لاھور مرد صبح سے اپنی باری کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ اس سب کے بعد ہم میز پر کافی کے کپ کے ساتھ اس سسٹم کو گالیاں دیں گے۔ اصل میں ہم ہی سسٹم ہیں اور ہم کرپٹ ہیں۔ کہیں پڑا تھا کہ ایک چائے بنانے والا آپ کو بتائے گا ملک کیسے چلانا ہے، کرکٹر کو اچھا کھیل کیسے کھیلنا ہے، لیکن اسے یہ نہیں پتہ ہو گا کہ اچھی چائے کیسے بنانی ہے۔ یہ ہی ہم سب کا مسلہ ہے ہم دوسروں میں غلطیاں ڈھونڈتے ہیں لیکن اپنے گریباں میں جھانکنے سے انکاری ہیں، اگر ہم واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنے سے شروع کریں، اگر آپ حکمران ٹولے کو قانون کا پابند چاہتے ہیں تو کو بھی پابند بنائیں انہیں قطار میں کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے خود قطار میں کھڑا ہونا سیکھیں
We want every body to change but we don't want change to change ourselves. Today a worker was using harsh words against government, after few minutes he went back to his duty, at 1 o clock he said okii sir am leaving, I inquired your duty timing is till 2 o clock than why are you leaving at 1?, he replied sir I have to reach my private job at 2 o clock. At that moment I realised that we all including myself we all are corrupt and it's not the fault of gov but it's as nation our fault. We want no protocol for others but we want protocol for ourselves our family members, if it's hospital we will ask our relaitve doctor to come with us, if it's an airport we will call our person in airport security force, if it's railway we will call someone to book our seats after cancelling the seats of others, if we break a signal and warden come for challan we will call our relative in police, or any other public place, so that we can cross lines, and don't have to wait after coming late, so that we don't have to pay challan, We don't feel shame that when we are crossing the people in lines they were the people who were waiting in lines for hours, and than we all will sit over the table with a cup of coffee and abuse he system. Actually we are system and we are croupt, we are good at marking mistakes in others but we can't see our own, and as I have read some where that "a tea maker will tell you how to run the country, how a batsman should bat in cricket, how to curtail the crouption, but what he don't know is that how to make good tea, actually thats the crouption and no body focus on that.
So if we want to change the nation we need to change ourselves. If you want government officals with no protocol and
stand in line than first learn to stand in line
Share if you liked it and comment your views in the section below.
Comments
Post a Comment