پہلا منظر
سفید کاٹن کا مایا لگا سوٹ،ایک ہاتھ میں رولکس کی کالے رنگ کی کھڑی اور دوسرے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی، آنکھوں پر سیاہ رنگ کا رے بین کا چشمہ، بالوں کی سفیدی چھپانے کو کالا رنگ، گلے میں سونے کی بھاری چین اور پاوں میں خاص پشاور کی ہاتھ کی بنی چپل پہنے، فرش پر بچھا ایرانی قالین،جس پر چلتے ہوئے صاحب فارم ہاوس کے پورش میں کھڑی گاڑی میں تشریف رکھتے ہیں اور گاڑی باہر کو نکل جاتی ہے۔
دوسرا منظر
داغوں سے بھری سبز رنگ کی پھٹی پرانی شلوار اور پیلے رنگ کی قمیض، ایک ہاتھ میں کسی درگاہ سے لیا گیا لال تھاگا، جبکہ دوسرے ہاتھ کی انگلی میں کسی گاڑی کی بیرنگ کاسیاہ رنگ کا چھلا، بال سرسوں کے تیل سے بھرے ہوئے، گلے میں چمڑے میں بندھا ایک تعویذ، ایک پاوں میں ربڑ کی ایک بوسیدہ چپل جبکہ دوسرا پاوں اسکے آسرے سے سے بھی خالی، فٹ پاتھ کنارے موجود جھونپڑیوں کے شہر میں سے ایک جھونپڑی سے اٹھ کر خدا کی زمین پر چلتے ہوئے اپنا کٹورہ اٹھایا اور چوک میں جا کر کھڑا ہو گیا۔
تیسرا منظر
سرخ اشارہ، اس پر کھڑی بڑی سی گاڑی میں با رعب بڑے صاحب، گاڑی کے شیشے پر دستک، ایک حتک آمیز نگاہ باہر کو اٹھی، شیشہ نیچے ہوتے ہی کٹورہ اندر کو آیا، گرمی گاڑی کے اندر آئی اور دو گالیاں کٹورہ میں ڈال دی گئیں، ابھی کٹورہ باہر کو نہیں نکلا تھا کہ اشارہ سبز ہوا اور گاڑی آگے بڑی، کٹورے والا لڑکھڑایا اور نیچے گرا جس کے اوپر سے پچھلی گاڑی گزر گئی۔
چوتھا منظر
ایک بڑی سی گاڑی سڑک پر دوڑ رہی ہے۔ اچانک چوک سے ذرا پہلے ایک پتھر سے ٹکرا کر بے قابو، چوک کے وسط میں بے قابو گاڑی کو ایک بڑے ٹرک کی ٹکر۔
پانچواں منظر
ہسپتال میں دو ایمبولینس شعبہ حادثات میں دو شدید زخمی مریض لے کر آتی ہیں۔ ڈاکٹر دونوں کی نبض دیکھتا ہے اور مایوسی کے عالم میں نرس کی طرف دیکھتا ہے۔ کچھ اور تسلی کے بعد وہ دونوں کی موت کی تصدیق کر دیتا ہے۔ دونوں نعشیں ایک عام سی سفید چادر میں لپیٹ کرسر د خانے منتقل،کچھ دیر بعد دونوں کے لواحقین کی طرف سے نعشیں وصول۔
چھٹا منظر
عصر کے وقت جنازہ گاہ میں رش، دو قبریں تیار، ایک جنازے کے بعد دوسرا جنازہ، دونوں جنازوں کے بعد ساتھ ساتھ موجود ایک جیسی قبروں میں لاشوں کو اتار کر ایک جیسی مٹی میں دفن کر دیا گیا۔ لواحقین نے واپس جانا شروع کیا، ایک طرف سفید کاٹن کے سوٹ والے جا رہے تھے، جب کہ دوسری طرف رنگ برنگے کپڑے پہنے لوگ جا رہے تھے ج
Comments
Post a Comment